خنزیر(سؤر) کی حرمت کے سائنسی دلائل قرآن میں تقریباً 4 مقامات پرسؤرکا گوشت کھانے سے منع فرمایا گیاہے ۔یہ ممانعت ان آیات : 173/2,3/5,14...
خنزیر(سؤر) کی حرمت کے سائنسی دلائل
قرآن میں تقریباً 4 مقامات پرسؤرکا گوشت کھانے سے منع فرمایا گیاہے ۔یہ ممانعت ان آیات : 173/2,3/5,145/6,اور 115/16 میں آئی ہے۔ارشادربانی ہے۔
(قُل لاَّ أَجِدُ فِیْ مَا أُوْحِیَ ِلَیَّ مُحَرَّماً عَلَی طَاعِمٍ یَطْعَمُہُ ِلاَّ أَن یَکُونَ مَیْتَةً أَوْ دَماً مَّسْفُوحاً أَوْ لَحْمَ خِنزِیْرٍ فَا ِنَّہُ رِجْس أَوْ فِسْقاً أُہِلَّ لِغَیْرِ اللّہِ بِہِ فَمَنِ اضْطُرَّ غَیْرَ بَاغٍ وَلاَ عَادٍ فَاِنَّ رَبَّکَ غَفُور رَّ حِیْم )
''آپ کہہ دیجئے کہ جوکچھ احکام بذریعہ وحی میرے پاس آئے ان میں تو میں کوئی حرام نہیں پاتا کسی کھانے والے کیلئے جو اس کو کھائے ، مگر یہ کہ وہ مردار ہویا کہ بہتا ہواخون ہو یا خنزیر کا گوشت ہوکیونکہ وہ بالکل ناپاک ہے یا جو شرک کا ذریعہ ہو کہ غیر اللہ کیلئے نامزد کر دیا گیا ہو۔ پھر جو شخص مجبور ہو جائے بشرطیکہ نہ تو طالب لذت ہو اور نہ تجاوز کرنے والا ہوتو واقعی آپ کا رب غفور رحیم ہے''۔ (سورہ انعام 145 )
ایک اور جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
﴿حُرِّمَتْ عَلَیْکُمُ الْمَیْتَةُ وَالْدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنْزِیْرِ وَمَا أُہِلَّ لِغَیْرِ اللّہِ بِہِ وَالْمُنْخَنِقَةُ وَالْمَوْقُوذَةُ وَالْمُتَرَدِّیَةُ وَالنَّطِیْحَةُ وَمَا أَکَلَ السَّبُعُ ِلاَّ مَا ذَکَّیْتُمْ وَمَا ذُبِحَ عَلَی النُّصُبِ وَأَن تَسْتَقْسِمُواْ بِالأَزْلاَمِ ذَلِکُمْ فِسْق ط﴾
'' تم پرحرام کیا گیا مردار اور خون اور خنزیر کا گوشت اور جس چیز پر اللہ کے سوا دوسرے کا نام پکارا گیا ہو ، اور جو گلا گھٹنے سے مرا ہو، اور جو کسی ضرب سے مرگیا ہو ، اور جو اونچی جگہ سے گر کرمراہو، اور جو کسی کے سینگ مارنے سے مرا ہو ، اور جسے درندوں نے پھاڑ کھایا ہو لیکن اسے تم ذبح کر ڈالو تو حرام نہیں اور جو آستانوں پر ذبح کیا گیا ہو، اور یہ بھی کہ قرعہ کے تیروں کے ذریعہ فال گیری کرو یہ سب بد ترین گناہ ہیں''۔(سورة المائدة ۔ 3)
نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی کئی احادیث میں سؤر کے حرام ہونے کا امت کو بتایا ہے ۔ اور اس کو بیچنا بھی حرام قراردے دیا ہے۔ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشین گوئی بھی ہے کہ قیامت کے قریب جب حضرت عیسی آسمان سے نازل ہوں گے تو صلیب توڑنے کے ساتھ ساتھ خنزیر کو بھی قتل کریں گے ۔(متفق علیہ)۔ اس سے اندازہ ہوتاہے کہ اسلامی شریعت میں سؤر کس قدر ناپسندیدہ جانور ہے ۔یہ آیات اور احادیث مسلمانوں کومطمئن کرنے کے لیے کافی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ مسلمان اس جانور سے صدیوں سے نفرت کرتے چلے آرہے ہیں ۔مگر مقام افسو س ہے کہ بائبل کے منع کرنے کے باوجود یہودی اور عیسائی اس غلیظ جانورسے محبت کرتے اور اس کا گوشت ان کی مرغوب غذا ہے ۔ آیئے دیکھتے ہیں کہ بائبل نے اس جانور کے متعلق اپنے متبعین کو کیا ہدایات دی تھیں۔بائبل کے عہد نامہ عتیق کی کتاب احبار میں لکھا ہے :''اور سؤر نہ کھانا کیونکہ اس کے پاؤں الگ اور چرے ہوئے ہیں،ہر چند وہ جگالی نہیں کرتا،وہ تمہارے لیے ناپاک ہے۔تم ان کا گوشت نہ کھانااوران کی لاشوں کو بھی نہ چھونا،وہ تمہارے لیے ناپاک ہیں''۔
(احبار : 8-7/11)۔کتاب استثنا ء میں لکھا ہے:'' اورسؤرتمہارے واسطے اس لیے ناپاک ہے کہ ا س کے پاؤں تو چرے ہوتے ہیں مگر وہ جگالی نہیں کرتا ۔تم ان کا گوشت نہ کھانا نہ ان کی لاش کو چھونا ''۔(استثناء : 8/14)۔اسی طرح بائبل کی کتاب یسعیاہ باب 65فقرہ 2تا 5 میں بھی سؤر کا گوشت کھانے کی ممانعت ہے۔
تاہم دوسرے غیرمسلم اور دہریے قرآن مجید اور فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر اسی وقت کان دھریں گے کہ جب ان کو دلائل عقلی او ر سائنس کی بنیاد پر سمجھایا جائے کہ سؤ ر کا گوشت مختلف قسم کی کم از کم 70 بیماریوں کا باعث بنتاہے۔ اسے کھانے والے کے معدے اور آنتوں میں کئی قسم کے کیڑے پیدا ہوسکتے ہیں۔مثلاً Trichinella Spiralis , پن ورم ،ہک ورم اور Taenia Solium وغیرہ۔ اور بعض کے اندر ایسے بہت سے مراض ہوتے ہیں جو انسان کے درمیان مشترک ہوتے ہیں جیسے (فاشیولا)کیڑے کے اندر انفلونزا کے جراثیم ہوتے ہیں ،ا سی طرح Ascaris اور پیٹ کے سانپ Fasciolopsis Buski , چین میں بہت زیادہ ہوتے ہیں ۔ اور خنزیر پالنے والوں اور ان سے میل جول رکھنے والوں کے اندر Balantidiasis کا مرض وبائی شکل میں ظاہرہوتا ھے۔ جیسا کہ بحرالکاہل(Pacific Ocean )کے ایک جزیرے میں خنزیر کے پاخانہ کے پھیلنے کے نتیجہ میں ہوا۔ اگرچہ جرمنی، فرانس ، فلپائن اور وینژویلا وغیرہ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ انہوں نے جدید ٹیکنیکس بروئے کار لاکرخنزیر کے گوشت کی نجاستوں اور خباستوں کو دور کر دیا ہے لیکن ان ممالک کے مخصوص سرٹیفائڈ فارموں کا مذکورہ گوشت کھانے والے بیشمار افرادمیں بھی Trichinellosisکا مرض لگ جاتا ہے ۔ جس کی وجہ سے معدے سے آواز نکلنے لگتی ہے اور کیڑے پیدا ہوجاتے ہیں جن کی تعدادکم ازکم دس ہزار ہوتی ہے پھر یہ کیڑے خون کے راستہ سے انسان کے پٹھوں میں منتقل ہوجاتے ہیں اور پھر مزیدمہلک امراض کی شکل اختبار کر لیتے ہیں ۔اسی طرح Spiralisکا مرض بیمارخنزیر کا گوشت کھانے سے لگتا ہے ۔ اس مرض میں بھی انسان کی آنتوں کے اندر کیڑا پروان چڑھنے لگتا ہے جس کی لمبائی کبھی کبھی سات میٹر سے بھی لمبی ہوتی ہے جس کا کانٹے دار سر آنتوں کی دیواروں کے اندر فضلے اوردوران خون کی دشواری کا سبب بنتا ہے اسکی چار چو سنے والی چونچیں اور ایک گردن ہوتی ہے جس سے مزید چونچ دار کیڑے وجود میں آتے ہیں جن کا ایک مستقل وجود ھوتا ہے اور تعدادہزار تک ہوتی ہے ، اور ہر بارہزار انڈے پیدا ہوتے ہیں اور انڈوں سے ملوث کھانا کھانے کی صورت میں Taenia Soliumکا مرض لگ جاتا ہے ۔ٹائینا سولیئم کے انڈے(Ova)خون کی گردش میں شامل ہو کرجسم کے کسی بھی حصے میں پہنچ جاتے ہیں اگر یہ دماغ تک جاپہنچیں تو یادداشت کو شدید نقصان پہنچاتے ہیں اگر یہ دل میں داخل ہو جائیں تو دل کے دورے کی وجہ بن سکتے ہیں۔آنکھ میں جاپہنچنے پر نابینا پن ہو سکتا ہے۔جگر میں داخل ہو جائیں تو پورے جگر کا ستیاناس کر ڈالتے ہیںغرض اس ایک مرض سے جسم کے کم و بیش تمام اعضا غارت ہو سکتے ہیں۔سور کے گوشت کا کاروبار کرنے والوں کی طرف سے کہا جاتا ہے کہ اسے 70ڈگری پر پکانے سے اس کے بیشتر جراثیم مر جاتے ہیں جو کہ صرف اپنی پراڈکٹس بیچنے کا پراپیگنڈہ ہے۔
امریکہ میں کی گئی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اس گوشت کے استعمال سے لگنے والے خطر ناک طفیلئے ٹرائی کیوراسے متاثرہ چوبیس افراد میں سے بیس ایسے تھے جنہوں نے 70ڈگری سے زائد پر پکا ہواسؤر کا گوشت کھایا تھااس سے اخذ کیا گیا کہ مخصوص درجہ حرارت پر پکانے سے بھی ایسے جراثیم کسی طور نہیں مرتے۔اس گوشت کے کھانے والے میں بے غیرتی کے جراثیم بھی داخل ہو جاتے ہیں یعنی اپنی ازدواجی زندگی میں دیگر مرد حضرات کی شراکت اچھی لگنے لگتی ہے یہی وجہ ہے کہ اپنی بیویاں ایک دوسرے سے بدلنے والے سور کے گوشت کے رسیا ہوتے ہیں لہذا مسلمان تو مسلمان کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والے یالادین افراد کوبھی اپنی صحت اور متوازن انسانی طرز زندگی کی خاطراس کے استعمال سے لازمی بچنا چاہئے ۔علاوہ ازیں سؤر کے گوشت میں عضلات ساز مادہ کم اور حد سے زیادہ چربی ہوتی ہے ۔یہ چربی خون کی نالیوںمیں جم جاتی ہے جو فالج اور دل کے دورے کا باعث بنتی ہے ۔یہ کوئی حیران کن بات نہیں کہ 50فیصد امریکی ہائی بلڈ پریشر کا شکا رہیں۔
سؤر روئے زمین کا غلیظ ترین جانور ہے ۔یہ گوبر ، فضلے اور گندگی پر پھلتاپھولتا ہے ۔اسے اللہ تعالیٰ نے غلاظت خور اور سب سے زیادہ گندگی پر گزار کرنے والا جانور بنایا ہے ۔دیہات میں عموماً لیڑنیز اور بیت الخلا نہیں ہوتے ،اس لیے لوگ کھلی جگہوںپر رفع حاجت کرتے ہیں اور اکثر اس غلاظت کو سؤر ہی چٹ کرجاتے ہیں۔کوئی یہ دلیل دے سکتا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک جیسے آسٹریلیا وغیرہ میں سؤروں کو بڑی صاف ستھری جگہ پالا جاتاہے۔ان صاف جگہوں پر بھی ان کو باڑوں میں رکھاجاتا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ سؤروں کو کتنی ہی صاف ستھری جگہ پر رکھا جائے ،اس سے کچھ فرق نہیں پڑتا ،یہ فطرتاً گندے ہیں ۔وہ نہ صرف اپنا بلکہ ساتھ والے کافضلہ بھی کھا جاتے ہیں۔
خنزیر زمین پر پایا جانے والا سب سے بے شرم جانور ہے ۔یہ واحد جانورہے کہ جو دیگر سؤروں کو ترغیب دیتا ہے کہ وہ ا س کی ساتھی سؤرونی سے بُرائی کریں۔امریکہ ا ور یورپ میں اکثر لوگ اس کا گوشت کھاتے ہیں۔اسی کا اثر ہے کہ آج اُس معاشرے میں شرم وحیا کا جنازہ نکل چکا ہے۔بائبل کے منع کرنے کے باوجو دیہ سؤروں کو پالتے ، ان کاگوشت کھاتے اور اس کے چمڑے وغیرہ سے چیزیں تیا رکرتے ہیں۔مائکروسافٹ اینکارٹا کے مطابق چین میں 46 کروڑ،امریکہ میں 6کروڑ،برازیل میں 3کروڑاورجرمنی میں2.6کروڑ سؤر پائے جاتے ہیں۔یہ وہ ممالک ہیں کہ جہاں سب سے زیادہ سؤر پائے جاتے ہیں۔ مجموعی طورپر تقریباً 94کروڑ سؤر اس زمین پرپائے جاتے ہیں۔علاوہ ازیں سؤر کی کھال (Pigskin)یا چمڑے سے سوٹ کیس ،دستانے،بیلٹ اور فٹ بال تیا رکیے جاتے ہیں۔اس کے سخت بالوں سے برش تیار کیے جاتے ہیں۔ اس کی چربی سے کئی مصنوعات تیارکی جاتی ہیں جو بیکری اور کھانابنانے میں استعما ل ہوتی ہیں ۔
قارئین کرام : آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ قرآن کے سؤر کو حرام قرار دینے میں کتنی مصلحتیں ہیں ۔ اللہ اور اس کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمودا ت پر ہمار ا ایمان پہلے بھی تھا اور آج سائنس کی بدولت اللہ نے ہمیں ان خطرات سے آگاہ بھی فرما دیا ہے کہ جو سؤر کے کھانے سے ہمیں پہنچ سکتے تھے ۔یقینا ہمارا رب ،اس کا پیغمبر ،ہادی و رہبرجناب محمد مصطفٰے صلی اللہ علیہ وسلم ،اور اس کی لاریب کتاب قرا ن حکیم ، سب سچے اور ہدایت ورہنمائی کا واحد ذریعہ ہیں ۔
موٴلف ۔ طارق اقبال سوہدروی ۔ جدہ ۔ سعودی عرب
Allah Khinzeer k saay se b doori ata farmay rakh
جواب دیںحذف کریںAmeeen